وقت ٹوٹ گیا ہے

ہم آگ روشنی کے لئے لائے تھے

ایک درخت کی اونچائی سے

ہم نے زمین کو ڈوبتے دیکھا

اب درخت سونا بن کر پگھل رہے ہیں

اور ہم چہرہ بنا رہے ہیں

کاش ہم نے دل بھی بنایا ہوتا

وہ لڑکی جس کے ہاتھ پر

ہر رات ایک پھول کھلتا ہے

وہ کیوں اپنے ہاتھ آگ میں جلاتی ہے

کیا اس کی کھڑکی پر وقت ٹوٹ گیا ہے

شاید ہم اب کبھی بھی

کوئی خوبصورت لمحہ نہ پاسکیں

One response to “وقت ٹوٹ گیا ہے

Leave a comment