امکانات سے باہر

امکانات سے باہر

سورج کی روشنی کے ساتھ سفر کرتے ہوئے

تم سے ہم آغوش ہونے کے خیال کو

میں نے کبھی بوسیدہ ہونے نہیں دیا

خواب و خیال

خواب گاہ سے کبھی باہر نہیں نکلے

سور ج کی روشنی

جب بھی ستاروں سےبھرے آنچل میں پناہ لیتی

تو میں اس یقین کو کبھی نہیں جھٹلا سکا

کہ تم نے مجھے چھو کر گہری نیند سے جگا دیا ہے

اس یقین کو اپنے اندر

انگاروں کی طرح دہکتا ہوا محسوس کیا ہے

امکانات سے باہر

محسوس کیا جانے والا

ہم آغوشی کا لمحہ

آج تیز ہوا میں

میرے ساتھ اڑ رہا ہے۔

One response to “امکانات سے باہر

Leave a comment